دفعہ 370اور35اے کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی
Press Release - Monday, August 31, 2020
ا
دفعہ 370اور35اے کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی
بھارت متنازعہ علاقے کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی لانے کا مجاز نہیں: مقررین کاKIIRکے زیر اہتمام منعقدہ سیمنار سے خطاب۔
وزیر اعظم پاکستان کل جماعتی کشمیرکانفرنس بلا کر کشمیر بارے نیشنل ایکشن پلان وضع کرے تاکہ کشمیر یوں پر ڈھانے جانے ظلم اور بھارت کے مضموم مقاصدکو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جاسکے
اسلام آباد:کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے زیراہتمام ”مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا بھارتی منصوبہ اورخطے پرنئے ڈومیسائل قانون کے مضمرات.” کے عنوان سے منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مودی سرکار کی جانب سے دفعہ 370اور35-Aکی منسوخی اورمقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کو غیرقانونی طور پر بھارت میں ضم اور اس سے مذید منقسم کرنے کے غیر قانونی اقدام کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام اقدامات نہ صرف عالمی قوانین متصادم ہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی جن کے مطابق بھارت متنازعہ علاقے کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی لانے کا مجاز نہیں۔
سمینار میں حریت قائدین، طلباء،سینیرصحافی،وکلاء برادری اورسول سوسائیٹی کے نمائندگان کے علاوہ معروف سابق سفارتکار اور ISSIکے چیرمین اعزاد چوہدری، ایمبسڈر(ر)اشتیاق اندرابی، معروف قانون دان احمر بلال صوفی، جسٹس (ر) شاہ خاور، احمد قریشی،سید محمد علی،چیرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی، حریت رہنماء محمد فاروق رحمانی، سید یوسف نسیم،رفیق ڈار، محمد حسین خطیب اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔مقررین نے بھارت کے استعماری اور وسعت پسندانہ عزائم کو جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لئے براہ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے تاکہ خطے میں امن و امان کو یقینی بنایا جاسکے۔
مقررین نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے جائز جدوجہد، حریت پسند قیادت کو بدنام کرنے اور کشمیر کی خصوصی شناخت کو کمزور کرنے کی بھارتی ہتھکنڈوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کی آباد کاری،Saink کالونیوں کی تعمیرات اور کشمیر پنڈتوں کے لئے اسرائیلی طر ز پر علیحدہ بستیاں قائم کرنے کے بھارتی حکومت کے مذموم منصوبے کوریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیا ہے۔انہوں نے واضع کیا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل لاء میں حالیہ ترامیم کشمیریوں کو ان کی زمین، وسائل، نوکری، شناخت، ثقافت،اور انہیں انکے پیدائشی حق خود ارادیت محروم کرناہے۔مقبوضہ ریاست میں تعمیراتی کارروائیوں کے کنٹرول سے متعلق قانون میں ہونے والی ترامیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو کشمیری مسلمانوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کے دیرینہ مقصد کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
مقررین ننے جموں و کشمیر کے محکوم لیکن پرعزم عوام کو بھارتی ظلم و بربریت اور ریاستی جبر کیخلاف انکی مثالی جدجہداور عزم و استقلال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا بھارت کشمیر ی عوام کی مبنی بر حق جدوجہد کو طاقت کے بل پر دبانہیں سکتا۔مقررین نے شہداء کشمیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں نے ہندوستان کے جبری تسلط کے خاتمے اور ریاست کی آزادی کے حصول کے لئے اپنی قیمتی جانیں قربان کیں،۔ مقررین نے حریت قائدین کی انتھک جدوجہد اوربھارتی استعمار کیخلاف انکی بیش بہاقربانیوں کوخراج تحسین پیش کرتاہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کی قتل و غارت گری اور مسئلے کے تئیں عالمی برادری کی مجرمانہ بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔نیز 5 اگست 2019 کے بعد PSA کے تحت گرفتار شدہ زیرحراست کشمیری حریت رہنماؤں، دانشوروں، وکلاء، سول سوسائٹی کے ممبران، تاجروں اور صحافیوں کی طویل نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قابض حکام کے ان غیر قانونی اقدامات کوانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔
شرکاء سیمنار نے بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور ریاست میں نافذالعمل دیگر کالے قوانین کے تحت کم عمر نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان اقدامات کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرارد دیااورلائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر شہری آبادی کو بلا اشتعال گولہ باری نشانہ بنانے کے بھارتی اقدام کومقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کی ایک منظم سازش قراردیاہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی، کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں عام شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی پر زور الفاظ مذمت کرتے ہوے مقررین نے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں سیکڑوں کشمیریوں باالخصو ص نوجوانوں کی بڑے پیمانے پرشہادتیں ہوئی ہیں۔کشمیر میں بگڑتی ہوئے سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ کل جماعتی کشمیرکانفرنس کا انعقاد کرکے کشمیر بارے ایک جامع National Action Planوضع کرے تاکہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے مضموم مقاصدکو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جاسکے اور کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والے ظلم و جبراور بھارتی استعبداد کو روکا جاسکے۔کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت اورمسئلے کے پرامن حل کے حوالے سے پاکستان کی commitmentکی تعریف کرتے ہوئے مقررین نے حکومت وقت پرزوردیاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی برہنہ جارحیت روکنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر ایک بھرپور سفارتی مہم چلائے۔نیزبھارتی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بین الاقوامی قانون جو کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی ضمانت دیتے ہیں کا مکمل احترام کرے۔ شرکاء سیمینار اس حقیقت کا برملا اظہار کیا ہے کہ حق خودارادیت جموں و کشمیر کے عوام کاپیدائشی حق ہے جس سے قوام متحدہ کے ساتھ ساتھ بھارتی حکمرانوں نے بھی تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل کے قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا
ایک منصفانہ حل جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے ضروری ہے۔
انہوں تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کی روائتی ہٹ دھرمی تنازعہ کشمیر کے پر امن اورمنصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔
مقررین نے تنازعہ کشمیر کے تاریخ تناظر کو حوالہ دیتے ہوئے کہ کہ مسلہ کشمیربنیادی طور پر ایک سیاسی اور قانونی مسئلہ ہے جس کو اس کے حقیقی قانونی اور تاریخی تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم انکا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کسی بھی مثبت پیش رفت کے لئے ضروری ہے ہندوستان اپنی جنگجوانہ پالیسی کو ترک کرے اور بالخصوص 5 اگست 2019 سے اٹھائے گئے اقدامات کو منسوخ کرے تاکہ مسئلے کے حل کے لئے ایک سازگار ماحول قائم کیا جاسکے۔انہو ں نے کہا بھارت اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ کشمیر ایک دیرینہ اور حل طلب مسئلہ ہے جس سے پرامن حل طور پر حل کرنے کے لئے تمام فریقین کومذاکرات کا راستہ اختیار کرناچاہیے۔مقررین نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن،او آئی سی اور برطانیہ کی پارلیمنٹ کے آل پارٹیاں پارلیمانی کشمیر گروپ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹوں کو بین الاقوامی برادری کے لئے چشم کشاقراردہتے ان رپورٹوں کو بھارت کے خلاف چارج شیٹ قراردیتاہے۔
مقررین نے بین الاقوامی برادری باالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہمقبوضہ کشمیر میں جاری خونریزی، منظم تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین کی خلاف ورزیوں کے فوری روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے، خطے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرے تاکہ خطے میں انسانی حقو کی خلاف ورزیوں کا آزادانہ تحقیقات کی جاسکے،مہلک ہتھیاروں اور پیلٹ فائر کرنے والی شاٹ گنوں کے صریح استعمال کو بند کرے،مقبوضہ کشمیر میں نافذالعمل تمام کالے قوانین کو منسوخ کرے،میڈیا، انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورک پر پابندیاں منسوخ کرے،مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق سے محروم عوام کی بحالی حقوق جس میں آزادی اظہار، مذہب، آزادی فکر، پرامن اسمبلی کی آزادی شامل ہیں کو یقینی بنائے،جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قائدین کی حفاظت اور جلد از جلد رہائی کو یقینی بنائے اوریو این ایچ آر سی کی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق Commission of Inquiry کے قیام اورمتنازعہ علاقے میں سنگین صورتحال کی تحقیقات کے لئے ایک ازادانہ تحیققاتی مشن کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
وائے ایف کے – انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر)، ایک غیر جانبداربین الاقوامی این جی او ہے جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل کیلئے کوشاں ہے۔
For more information, please contact Ghulam Shabbir (+92 333 5826794 / shabbir@yfk.org.pk)
- A tribute to the Resilience of Kashmiri Women - March 8, 2024
- Cycle Rally in Islamabad to show solidarity with people of Kashmir. - February 4, 2024
- 5th February, Kashmir Solidarity Day - February 4, 2024